آسمانی فیصلہ
Publisher Description
چونکہ میاں نذیر حسین صاحب اور ان کے شاگرد مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اور دیگر علماء دہلی نے حیات و وفات مسیح علیہ السلام کے مسئلہ پر بحث کرنے سے انکار کیا اور میاں سید نذیر حسین صاحب نے بحث ٹالنے کے لیے بار بار یہی عذر کیا کہ آپ کافر ہیں اور مسلمان نہیں تو آپؑ نے دسمبر ۱۸۹۱ء میں رسالہ “آسمانی فیصلہ” لکھا۔ جس میں خاص طور پر میاں سید نذیر حسین صاحب کو پھر تحریری بحث کے لیے دعوت دی۔ اور فرمایا اگر وہ لاہور آسکیں تو ان کے آنے جانے کا کرایہ بھی میں ادا کر دوں گا۔ ورنہ دہلی میں بیٹھے ہوئے اظہار حق کے لیے تحریری بحث کر لیں۔ میاں صاحب سے بحث کو میں اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ شیخ الکل ہیں اور لوگوں کے خیال میں سب سے علم میں بڑھے ہوئے اور علمائے ہند میں بیخ کی طرح ہیں اور کچھ شک نہیں کہ بیخ کے کاٹنے سے تمام شاخیں خود بخود گریں گی۔ اور چونکہ انہوں نے میرے اعلانات کو کہ میں مومن مسلمان ہوں کوئی وقعت نہیں دی اس لیے اب مولوی نذیر حسین صاحب اور ان کی جماعت کے لوگ بٹالوی وغیرہ علماء ان اعلامات کے اظہار کے لیے مجھ سے مقابلہ کر لیں جو قرآن کریم اور احادیث میں کامل مومن کی بتائی گئی ہیں۔ لیکن کسی کو اس مقابلہ کے لیے آپ کے سامنے آنے کی جرات نہ ہوئی۔